Press and social media freedom

جرمنی میں بائیں بازو کی ویب سائٹ بند

جرمنی میں اِنڈی میڈیا نامی اخبار کی ویب سائٹ کو ملکی قوانین سے متصادم ہونے کے الزام پر بند کر ديا گیا ہے۔ بائیں بازو کے افراد میں یہ اخبار خاصا مقبول تھا۔

Screenshot linksunten.indymedia.org (linksunten.indymedia.org)

اس سائٹ کا اسکرین شاٹ جمعے کی صبح دکھایا گیا، تاہم وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس کے بعد یہ ویب سائٹ آف لائن ہو گئی۔ لِنک زونٹین اِنڈی میڈیا ڈاٹ او آر جی نامی اس ویب سائٹ کی بندش سے قبل انتہائی دائیں بازو کے نیو نازیوں کی جانب سے امریکا میں غیر ملکیوں پر حملوں کے حوالے سے اس پر سن 1992 میں سوگواری پوسٹ شائع کی گئی تھی۔

وزیرداخلہ تھوماس ڈے میزیئر کے مطابق اس سائٹ کی بندش کی وجہ ملک میں پائے جانے والے مختلف نکتہ ہائے نظر اور آراء کے خلاف نفرت کا اظہار بنی۔

انہوں نے کہا کہ لنک زُنٹین ڈاٹ اِنڈی میڈیا ڈاٹ او آر جی کو حکام ایک اخباری ادارے کی بجائے ایک تنظیم کی طرح برت رہے ہیں، اس طرح جرمنی کے دستور میں آزادی اظہار رائے کی ضمانت پر حرف آئے بغیر اس تنظیم سے نمٹا جا سکے گا۔ ڈے میزیئر نے بتایا کہ کم از کم دو افراد نے اس ’تنظیم‘ کی بنیاد رکھی، جب کہ اس سائٹ کے قریب سات ایڈمنسٹریٹرز ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے تاہم یہ بھی کہا کہ اس پابندی سے بین الاقوامی شہرت یافتہ اور انعام یافتہ انڈی میڈیا نیٹ ورک متاثر نہیں ہو گا۔

 جرمن صوبے باڈن وُوٹنگ برگ کے وزیرداخلہ، چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹ یونین سے تعلق رکھنے والے رہنما تھامس شٹروبل نے بھی اس بابت کہا، ’’ ہم فی الحال ان متعدد جگہوں کی تلاش میں ہیں، جہاں سے یہ سائٹ چلائی جاتی رہی ہے۔‘‘

Deutschland GETEX Übung Gemeinsame Terrorabwehr von Polizei und Bundeswehr | Innenminister de Maizière (Reuters/M. Schreiber)جرمن وزیرداخلہ نے اس ویب سائٹ کی بندش کا اعلان کیا

انہوں نے تاہم بتایا کہ حکام اس سائٹ سے متعلقہ کمپیوٹرز اور دیگر مواد تو قبضے میں لے رہے ہیں، تاہم فی الحال کسی کو گرفتار کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سائٹ سے متعلق مقامات میں سے بعض میں چاقو اور کلبز تک بھی ملے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ سات ہفتے قبل شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں جی ٹوئٹنی اجلاس کے موقع پر ٹی وی چینلز پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کی تصاویر اور فوٹیج دکھائی جاتی رہیں، تاہم یہ کووریج حقائق سے کہیں زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی اور اب تک اس حوالے سے صرف ایک شخص پر ہی پولیس پر حملے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ جرمن سیاسی جماعتوں نے جی ٹوئنٹی اجلاس کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس ’خوف ناک صورت حال‘ سے ضرور نمٹیں گی۔

لنک زُونٹین اِنڈی میڈیا ڈاٹ او آر جی ایک آزاد فورم کی طرح سے چلائی جانے والی ویب سائٹ تھی، جس پر سرمایہ داری نظام، سرحدی بندشوں اور دائیں بازو کے افراد کے خلاف بہت سا مواد جاری کیا جاتا رہا ہے۔ اس ویب سائٹ پر ایڈمنسٹریٹر کی جانب سے تعارفی پیغام میں لکھا تھا، ’’ہر روز بائیں بازو کے ہزارو افراد اس ویب سائٹ پر آتے ہیں اور مختلف جہتوں سے متعلق معلومات حاصل کرتے ہیں۔‘‘

اس ویب سائٹ کو انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں اور جماعتوں کے مخالفین اور سرمایہ داری نظام کے خلاف احتجاج کرنے والے استعمال کرتے رہے اور بعض صورتوں میں اس پر ایسا مواد بھی موجود رہا ہے، جو ان افراد کو مخالفین کے خلاف تشدد کی حد  تک کارروائیوں پر اکساتا رہا ہے۔

(بشکریہ ( ڈی ڈبلیو جرمنی

http://www.dw.com/ur/%D8%AC%D8%B1%D9%85%D9%86%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%A7%D8%B2%D9%88-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%DB%8C%D8%A8-%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%B9-%D8%A8%D9%86%D8%AF/a-40242186

Author: myblogpu

Assistant Professor, Institute of Communication Studies, University of the Punjab, Lahore, Pakistan.

Leave a comment